National bank of Pakistan نیشنل بنک آف پاکستان اور قاءد آعظم


قائد آعظم محمد علی جناح اور نیشنل بنک آف پاکستان  






قیامِ پاکستان کے وقت پاکستان میں کسی بھی طرح کی کوئی انڈسٹری موجود نہیں تھی اس وقت کوئی اقتصادی ڈھانچہ موجود نہیں تھا پاکستان کے مخالفین کی رائے کے مطابق پاکستان جلد ہی اپنی موت آپ مرجانے والاتھا کیونکہ پاکستان میں ان کے نزدیک کسی بھی طرح کی کوئی انڈسٹری موجود نہیں تھی اور ان کی یہ بات کسی حد تک درست بھی تھی کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے کے اس ملک کی معیشت مضبوط ہو مگر وہ بات نہیں جانتے تھے کہ بانی پاکستان قائد اعظم اس خامی کو بھر پور انداز میں سمجھتے ہیں یہ ہی وجہ تھی کہ بہت سخت علالت کے باوجود قائداعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خود کراچی آنا ضروری سمجھا۔
 مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح اپنی کتاب (میرا بھائی )میں لکھتی ہیں کہ:
انہوں (قائد اعظم محمد علی جناح)نے یکم جولائی 1948 کو کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرنے کی دعوت قبول کرلی تھی مجھے ڈر تھا کہ اگر انہوں نے اس مقصد کے لئے کوئٹہ سے کراچی کا سفر کیا تو اور ایک دو دن کے بعد پھر کراچی سے کوئٹہ واپس آگئے تو ہو سکتا ہے کہ ان کا مرض دوبارہ عود کر آئے اس لئے میں نے انہیں سفر سے باز رکھنے کی کوشش کی اور تجویز پیش کی کہ بہتر یہ ہی ہوگا کہ اس موقع پر ان کی تیار کردہ تقریر ان کی طر ف سے کوئی اور پڑھ کر سنا دے ۔
 میری یہ بات سن کر انہوں نے کہا:
تمہیں علم ہے کہ کانگریس اور ہندووں نے پیشن گوئی کی تھی کہ پاکستان ایک دیوالیہ ملک ہوگا اور یہ کہ ہمارے لوگوں کے لئے اس مملکت کی معیشت تجارتی صنعت ، بینکاری ، جہاز رانی ،اور انشورنس،وغیرہ کے شعبوں کا انتظام کرنا مشکل ہوگا ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہمیں نہ صرف سیاسی شعبے میں بلکہ مالیات اور بینکنگ کے شعبے میں بھی اپنے ملک کو چلانے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
اسٹیٹ بینک کے افتتاح کے موقع پر قائد اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :۔
 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح مالیاتی شعبے میں ہماری مملکت کی خود مختاری کی علامت ہے ۔
 قائد اعظم مضبوط پاکستان چاہتے تھے اس مقصد کی خاطر انہوں نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بناناچاہا اس حوالے سے انہوں نے بہت سے اقدامات اٹھائے آج بھی کراچی سائٹ میں انکی افتتاح کردہ بہت سے فیکٹریاں کام کررہیں ہیں ان کے نزدیک مضبوط ملک وہ تھا جس کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اسی لئے ان کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں ایسے معاشی اور بینکاری کے ادارے قائم کئے گئے جن کے زریعے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو نیشنل بینک انہی اداروں میں سے ایک ہے جن کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستان کی معیشت کو مضبوط اور مستحکم بنانا تھا۔
قیامِ پاکستان کے بعد سے پاکستان میں بہت سے بینکوں کو قائم کیا گیا جب کے پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی پاکستان میں بہت سے بینکوں کی آمد بھی ہوئی جو کے اس سے پہلے متحدہ برصغیر میں کام کررہے تھے اُن میں حبیب گروپ کا حبیب بینک ہے اس کا قیام 1941میں ہواتھا۔یہ اس وقت متحدہ برصغیر کے مختلف شہروں میں کام کررہا تھا قیام پاکستان کے بعد حبیب بینک کے مرکزی دفاترپاکستان میں منتقل کردئے گئے ۔
 دوسرا جو بینک پاکستان آیا وہ ہے آدم جی گروپ کا مسلم کمرشل بینک تیسرا بینک آسٹرلیشیابینک ہے جو کہ سابق وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹوکے دور میں قومیانے کے بعد جو کہ اسی دور کے نئے بینک الائیڈ بینک میں ضم کردیا گیا تھا۔
ان بینکوں کے علاوہ بھی کچھ بینک نئے قائم ہونے والے پاکستان میں کام کررہے تھے مگر ان کی نوعیت قابلِ ذکر نہیں قائد اعظم کی جانب سے دی گئی پالیسی کے مطابق اس نئی مملکت کو مضبوط معاشی بنیادو ں پر کھڑا ہوناتھا اس مقصدکی خاطرجلد ہی پاکستان میں نیشنل بینک کا قیام عمل میں آیا نیشنل بینک کے قیام کا بنیادی مقصدعوام کو بینکاری کی بہتر اور اچھی سہولتیں فراہم کرنا تھا اور ان کے مسائل کاخاتمہ کرنا تھا اس مقصد کی خاطر نیشنل بینک نے مختلف اسکیموں کا اجرا کیا جس کے نتیجے میں نیشنل بینک نے عوام کو خاطر خواہ ر لیف بھی دیا مگر اس کے بعد جس طرح سیاسی حکومتوں کے دور میں دوسرے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کئے گئے اسی طرح پاکستا ن کے قومی بینک نیشنل بینک میں سیاستدانوں کی مداخلت کی وجہ سے تمام نظام بگڑ گیا تھااسی لئے اب اس بات کی ضرورت تھی کہ نئے بدلتے ہوئے جدید حالات کے مطابق نیشنل بینک کے نظام میں اس طرح سے تبدیلیاں کیں جائیں کہ نیشنل بینک دنیاکے ان بینکوں کی صف میں شامل ہوجائے جہاں جدید بینکاری کے زریعے عوام کی خدمت کی جارہی ہے اس مقصد کوحاصل کرنے کے لئے ضروری تھا کہ نیشنل بینک میں انتظامی نوعیت کی تبدیلی کی جائے